میاں بیوی زن ا کرتے ہیں کن الفاظ سے بیوی شوہر پر ح رام ہوجاتی ہے

میاں بیوی

آپﷺ کی حدیث کا مفہوم ہے کہ قرب قیامت ایسا زمانہ آئیگا کہ لوگ اپنی بیویوں کیساتھ زن ا کریں گے آپﷺ نے چودہ سوسال پہلے بتادیا لوگ بیویوں سے زن ا کریں گے ۔بیوی تو وہ ہوتی ہے جسے قبول کرکے گھر میں لے کر آتا ہے لاتا اسی لیے ہے کہ اس کیساتھ ازدواجی زندگی قائم ہوجائے ۔ لیکن اپنی بیوی کیساتھ زن ا کریں گے سمجھ نہیں آرہی ہے ۔اللہ تعالیٰ نے بلکل سچ فرمایا ہے

آج کے دور کے میں یہ باتیں سچی ہورہی ہیں بعض دفعہ انسان ایسے کف ریہ کلمات کہہ دیتا ہے جن کلمات کی بناء پر انسان دائرہ اسلام سے نکل جاتا ہے جب انسان دائرہ اسلام سے نکل جاتا ہے وہ کاف ر ہوجاتا ہے تو اس کا نکاح ٹوٹ جاتا ہے ۔ کاف ر اور مسلمان کا نکاح نہیں ہوسکتا جب نکاح ٹوٹ جاتا ہے تووہ آپس میں قربت کررہے ہوتے تو وہ زن ا کررہے ہوتے ہیں۔ کف ریہ الفاظ کیا ہیں وہ جن الفاظ میں ضروریات دین میں سے کسی بات کا انکار یا اعتراض ہو یا صریح حکم الٰہی کو تبدیل کرکے بیان کیا جائے ۔یا دین کی کسی بھی بات یا حکم کا مذاق اُڑایا جارہا ہے ۔کسی نبی کی توہین کررہا ہے گ ستاخی کررہا ہےجن کے کہنے سے انسان دائرہ اسلام سے نکل جاتا ہے اور بیوی سے زن ا کررہا ہوتا ہے ۔

کسی عورت نے اپنے خاوند سے کہا کہ آپ نما ز پڑھ لیں میں نے نماز نہیں پڑھنی نماز ہے نہیں دین کے اندر جس نے یہ کہہ دیا کیونکہ یہ دین کی ضروریات میں ہے تو اس صورت میں اس کا نکاح ٹوٹ جائیگا ۔ یا وہ یہ کہہ دے کہ میں نماز پڑھوں کاف ر ہوجاؤں ہندو ہوجاؤں یہ ک فریہ الفاظ ان سے بھی نکاح ٹوٹ جاتا ہے ایک وہ جملہ جو اکثر عورتیں اپنے الفاظ میں بولتی ہیں اگر کسی پر کوئی مشکل وقت پیش آیا ہے نہ تو وہ آگے سے کہتا ہے کہ اللہ نے میرے ساتھ کونسا اچھا کیا ہے یہ وہ الفاظ ہیں آپ نے کئی دفعہ کئی عورتوں سے سنا ہوگا ۔ لوگ اکثر پریشانی کے حالت یہ الفاظ بول دیتے ہیں اگر یہ الفاظ بولیں تو حالت کفر میں چلے جائیں گے ۔کتنے لوگ ایسی باتیں کرتے ہیں وہ دائرہ اسلام سے نکل جاتے ہیں

۔بعض دفعہ ایسا ہوتا ہے میاں بیوی میں جھگڑا ہورہا ہوتا ہے تو بیوی کہہ رہی ہوتی ہےکہ مجھے فارغ کردو میرا تمہارے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے شوہر کہہ دیتا ہے کہ میں نے تمہیں فارغ کیا یہاں پر تین چیزوں کو دیکھیں گے کہ ط لاق کا مذاکراہ تھا بیوی نے طلاق کا مطالبہ کیا یا خاوند کیلئے طلاق کا مذاکرہ بھی نہیں تھا بیوی نے ط لاق کا مطالبہ نہیں کی اور نیت بھی نہیں تو طل اق نہیں ہوگی ۔بہت سارے لوگ طل اق کی نیت سے کہہ دیتے ہیں کہ میں نے تمہارے فارغ کیا یہ وہ الفاظ ہیں جس سے ایک طلاق واقع ہوتی ہے ۔اس کیلئے آپ کو نکاح دوبارہ کرنا پڑے گا۔بولتے وقت پہلے سوچا کریں کہ میں کیا کہہ رہا ہوں پھر بولا کریں تاکہ کوئی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

اپنی رائے کا اظہار کریں